• تزکیہ نفس •
شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے مگر اس سے بڑھ کر بھی ایک دشمن ہے جسے نفس کہا جاتا ہے۔ نفس ہمارے اندر کی وہ آواز ہے جو ہمیں برائیوں کی طرف گامزن کیے رکھتی ہے اور نیکیوں سے دور ہونے کے راستے ہمیں دکھاتی رہتی ہے۔ یہ نفس ہی ہے جو ہمیں خواہشات کی خاطر خدا کو بھول جانے کی راہ پر چلا دیتا ہے، اور طرح طرح کے حیلے بہانے سکھاتا ہے کہ ہم الله کی عبادت نہ کر سکیں۔
ہم میں سے اکثر کہتے ہیں کہ رمضان میں شیطان نہیں ہوتا پھر برائیاں کیسے ہوگئیں؟ تو دراصل ضروری نہیں کہ ہر گناہ جو ہم کر رہے ہیں اس میں شیطان کا ہی ہاتھ ہو، اس میں ہمارا نفس پورا پورا شریک ہے۔ ہم اپنے آپ کو خود ہی تباہ کر رہے ہیں اور برا بھلا شیطان کو کہتے رہتے ہیں۔
بلاشبہ شیطان کو قرآن نے انسان کا کھلا دشمن قرار دیا ہے مگر وہاں یہ بھی کہا:
أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلً ﴿25:43﴾
أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَكْثَرَهُمْ يَسْمَعُونَ أَوْ يَعْقِلُونَ ۚ إِنْ هُمْ إِلَّا كَالْأَنْعَامِ ۖ بَلْ هُمْ أَضَلُّ سَبِيلً﴿25:44﴾
"کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنا خدا اپنی خواہشاتِ نفس کو بنا رکھا ہے؟ پھر کیا تم ایسے شخص کو راہِ راست پر لانے کا ذمہ لے سکتے ہو؟ کیا تم سمجھتے ہو ان میں سے اکثر لوگ سنتے اور سمجھتے ہیں؟ یہ تو جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے" ﴿سورة الفرقان، آیت نمبر: 43، 44﴾
الله نے خواہشاتِ نفسانی کے تابع انسان کو جانور سے بھی بدتر قرار دیا ہے مگر ہم پھر بھی نہیں سمجھتے۔ ہم ہی وہ انسان ہیں جو خواہش کو خدا سے آگے لے گئے اور جانوروں سے بدتر کہلائے گئے۔ ہم ہی تو ہیں جو اپنی خواہشات کے لیے الله سے دور ہو جاتے ہیں۔
نفس ہمارا دشمن ہے اور یہ دشمن ہمیں برائی کی راہ پر چلاتا ہے۔ اسی لیے اس جہاد کو افضل ترین قرار دیا گیا ہے۔ یہ وہ جنگ ہے جس میں اسلحے کی ضرورت نہیں بلکہ ہم اپنی خواہشات اور اپنی ان عادات کو چھوڑ کر زندگی گزاریں جن کو چھوڑنا مشکل ہے، انہیں الله کیلئے قربان کریں یہی حقیقی جہاد ہے۔
الله خوش ہوتا ہے اس شخص سے جو الله کیلئے اپنی برائی کی عادات کو چھوڑ دے۔ نفس کے گھوڑے پر جتنا قابو رکھا جائے گا دنیا اتنی قدموں تلے آجائے گی اور الله اس سے کہیں زیادہ خوش ہوگا۔ جیسا کہ فرمایا:
قَدْ أَفْلَحَ مَن زَكَّاهَا ﴿91:9﴾
"یقیناً فلاح پاگیا وہ شخص جس نے نفس کا تزکیہ کیا" ﴿سورة الشمس، آیت نمبر: 9﴾
"جس نے اپنے نفس کو پاک کیا وہ بامراد ہوا"۔ ﴿مسند احمد﴾
ایک اور جگہ ہے:
"جس نے پاکیزگی کی اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی اس نے کامیانی پالی اور جس نے اپنے ضمیر کا ستیاناس کیا اور ہدایت سے ہٹا کر اسے برباد کیا اور نافرمانیوں میں پڑگیا، الله کی اطاعت کو چھوڑ بیٹھا یہ ناکام اور نامراد ہوا"۔
جس نفس کو الله نے پاک کیا اس نے چھٹکارا پا لیا۔ ہمیں قرآن و حدیث سے ایسی دعائیں ملتی ہیں جو ہمیں نفس پر قابو پانے میں مدد دیتی ہیں؛ ذیل میں ایسی ہی چند دُعاؤں کے مفہوم ذکر کئے جاتے ہیں:
اے الله! میرے دل میں ہدایت ڈال اور مجھے میرے نفس کی برائی سے بچا۔ آمین
یااللہ! میں عاجز اور بے چارہ ہوجانے سے، سستی سے اور ہار جانے سے، بڑھاپے سے اور نامرادی سے اور بخیلی سے اور عذابِ قبر سے پناہ چاہتا ہوں۔ یااللہ! میرے دل کو اس کا تقویٰ عطا فرما اور اسے پاک کردے، توہی اسے بہتر پاک کرنے والا ہے، تو ہی اس کا والی اور مولیٰ ہے۔ آمین
اے الله! مجھے ایسے دل سے بچا جس میں تیرا ڈر نہ ہو اور ایسے نفس سے بچا جو آسودہ نہ ہو، اور ایسے علم سے بچا جو نفع نہ دے اور ایسی دعا سے بچا جو قبول نہ کی جاتی ہو۔ آمین
ہمیں طریقہ سکھایا گیا ہے کہ ہم الله سے کیا مانگیں۔ الله تعالٰی ہمارے نفس کو برائی سے بچائے، ہمیں تقویٰ نصیب ہو، ہم اپنے نفس پر قابو کرکے الله کو راضی کرلیں اور الله ہم سے خوش ہو جائے… آمین
اُردو ورڈ ― Urdu Word
Twitter & Telegram: @UrduW
SMS: Send ‘F UrduW’ to 40404
UrduWordUrdu.BlogSpot.com