Friday, June 7, 2019

قیامت کے دن گنہگار مسلمانوں کا انجام


قیامت کے دن گنہگار مسلمانوں کا انجام

#ماخوذ: آپ کے مسائل کا حل ضرب مؤمن
شمارہ: 14تا20 صفر 1437ھ

قانون تو یہی ہے کہ ہر مجرم کو اس کے جرم کی سزا ملے گی، خواہ اس جرم کا تعلق حقوق الله سے ہو یا حقوق العباد سے۔

فَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ (7) وَمَن يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ (8) ﴿الزلزلة﴾
ترجمہ: "چنانچہ جس نے ذرہ برابر کوئی اچھائی کی ہوگی وہ اسے دیکھے گا، اور جس نے ذرہ برابر کوئی برائی کی ہوگی وہ اسے دیکھے گا۔ ﴿الزلزلة:7-8

مگر کسی کو الله تعالیٰ اس قانون سے مستثنیٰ قرار دے دیں اور سزا کے بغیر ہی معاف فرمادیں تو الله سے کوئی پوچھنے والا نہیں۔

لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ ﴿21:23
وہ جو کچھ کرتاہے اس کا کسی کو جوابدہ نہیں ہے اور ان سب کو جواب دہی کرنی ہوگی﴿أنبیاء:23

نیز ارشاد فرمایا:
إِنَّ اللَّهَ لَا يَغْفِرُ أَن يُشْرَكَ بِهِ وَيَغْفِرُ مَا دُونَ ذَٰلِكَ لِمَن يَشَاءُ ﴿4:48
ترجمہ: یقیناً الله تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کئے جانے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔ ﴿النساء:48

حقوق الله کا معاملہ تو الله تعالیٰ کے سپرد ہے۔ وہ چاہیں تو سزا دیں یا مواخذہ کے بعد محض اپنے فضل و کرم سے بغیر سزا کے معاف کر دیں۔  مگر کسی انسان کو یقینی طور پر یہ بات معلوم نہیں ہوسکتی کہ آخرت میں وہ اپنے گناہوں کی سزا سے بچ کر اس معافی کا مستحق بنے گا۔ لہٰذا الله تعالیٰ کی نافرمانی اور سرکشی کا ارتکاب صرف اس لیے کرنا کہ الله تعالیٰ بخش دیں گے، بڑی نادانی اور الله تعالیٰ کے غضب کو دعوت دینے والی بات ہے۔

جبکہ حقوق العباد کا معاملہ زیادہ سنگین ہے کہ یہ ادائیگی یا صاحب حق کی جانب سے معافی کے بغیر ساقط نہیں ہوتے۔

روایات میں آتا ہے:

جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کا کوئی حق رکھتا ہو، اور وہ حق خواہ کسی کی عزت نفس مجروح کرنے کا ہو یا کسی اور چیز سے متعلق ہو، تو اس کو چاہیے کہ اس حق کو دنیا ہی میں معاف کرالے، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں وہ نہ تو درہم رکھتا ہوگا نہ دینار، اگر ظالم کے اعمال نامہ میں کچھ نیکیاں ہوں گی تو ان میں سےاس کے ظلم کے برابر یا واجب حق کی بقدر نیکیاں لے لی جائیں گی اور حقدار کو دیدی جائیں گی اور اگر وہ کچھ نیکیاں نہیں رکھتا ہوگا تو اس صورت میں حقدار کے گناہوں میں سے اس کے حق کی بقدر گناہ لے کر ظالم پر لاد دیئے جائیں گے۔

البتہ یہ ممکن ہے کہ قیامت کے دن الله تعالیٰ کسی سے کسی عمل پر خوش ہوکر اپنے خزانہ سے اس پر لازم حقوق العباد کی ادائیگی کر کے محض اپنے فضل و کرم سے اس کی سزا معاف فرمادیں۔

مگر یہ کیسے معلوم ہوسکتا ہے کہ اس پر الله کی ایسی نوازش ہوگی؟
اس لیے حقوق العباد کی ادائیگی کا بہت اہتمام کرنا چاہیے۔ اس اُمید پر کوئی گناہ کرنا یا کسی کی حق تلفی کرنا کہ مولیٰ بڑا کریم ہے، معاف کردےگا، بڑی جرأت اور سرکشی کی بات ہے۔


اُردو ورڈ Urdu Word
Twitter: @UrduW
SMS: Send ‘F UrduW’ to 40404
http://www.UrduWordUrdu.BlogSpot.com